مایوس دلوں کے لئے امید کا تارا تو خفتہ نصیبوں کے لئے وقتِ بیدار

مایوس دلوں کے لئے امید کا تارا تو خفتہ نصیبوں کے لئے وقتِ بیدار

کلیم عثمانی


مایوس دلوں کے لئے امید کا تارا
تو خفتہ نصیبوں کے لئے وقتِ بیدار


آنکھوں میں نمی دل میں کسک لب پہ دعائیں
سائے میں ترے بیٹھے ہیں رحمت کے طلب گار


جب دیکھئے اک نور کی بارش کا سماں ہے
کس طرح اٹھے تیری طرف چشمِ گنہگار


آلودۂ عصیاں ہے جمال رخِ ہستی
انسان سے انسان ہے پھر برسرِ پیکار


بھٹکے ہوئے احساس کو منزل کا پتہ دے
انسان کو بھولا ہوا پھر درس وفا دے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے