حاجی امداداللہ مہاجرمکی
الٰہی میں ہوں بس خطا وار تیرا
مجھے بخش ہے نام غفار تیرا
مرض لا دوا کی دوا کس سے چاہوں
تو شافی ہے میرا، میں بیمار تیرا
سوا تیرے کوئی نہیں میرا یا رب
تو مولا ہے میں عبدِ بیکار تیرا
کہاں جائے جس کا نہ ہو کوئی تجھ بن
کسے ڈھونڈے جو ہو طلب گار تیرا
نہ پوچھے سوا نیک کاروں کے گر تو
کدھر جائے بندہ گنہ گار تیرا
خبر لیجیئو، میری اس دم الٰہی
کھلے جب کہ بخشش کا بازار تیرا
الٰہی عطا دردِ دل کی دوا ہو
کہ مرتا ہے بے دارو بیمار تیرا
بھکاری ترا جاوے محروم کیونکر
کہ نت خوانِ بخشش ہے تیار تیرا
ترا خوان انعام ہے عام سب پر
ہے شاہ و گدا ہر نمک خوار تیرا
کوئی تجھ سے کچھ کوئی کچھ چاہتا ہے
میں تجھ سے ہوں یارب طلب گار تیرا
نہیں دونوں عالم سے کچھ مجھ کو مطلب
تو مطلوب، میں ہوں طلب گار تیرا
تو ہے جان و دل سے بھی نزدیک میرے
ولے آہ ملنا ہے دشوار تیرا
حجابِ خودی میرا یارب اٹھا دے
کہ تا دیکھوں بے پردہ دیدار تیرا
ذرا آپ اپنے میں ’’امداد‘‘ آ تو
کہ ہے کون تو، کیا ہے گفتار تیرا
0 تبصرے