طواف حرم کا وظیفہ عطا کر مجھے بندگی کا سلیقہ عطا کر

طواف حرم کا وظیفہ عطا کر مجھے بندگی کا سلیقہ عطا کر

اقبال عالم


طواف حرم کا وظیفہ عطا کر
مجھے بندگی کا سلیقہ عطا کر


مسخر کیا جس نے پتھر دلوں کو
وہی عاجزی کا صحیفہ عطا کر


بکھر جائیں جو پھول بن کر حرم میں
انہیں آنسوئوں کا خزینہ عطا کر


جو مانگوں الٰہی تو مانگوں تجھی سے
مجھے مانگنے کا طریقہ عطا کر


گزر جائوں دریائے ہستی سے یارب
مجھے رحمتوں کا سفینہ عطا کر


تمنا مرے دل کی پوری ہو یارب
مجھے اعتکافِ مدینہ عطا کر


گناہوں سے اقبالؔ بوجھل نہ ہو دل
اطاعت کا اپنی قرینہ عطا کر

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے