نیراسعدی
یارب مرے دماغ کو فکر و خیال دے
وہ عشق دے کہ جس کی زمانہ مثال دے
ہر حرف کو یقین کے سانچے میں ڈھال دے
پھر اس کا میرے ذہن پہ عکسِ جمال دے
دل کو شعورِ وارث امّ الکتاب دے
پروردگار عشق رسالت مآب دے
آندھی میں جہل کی جو جلادے چراغ کو
اس علم سے نواز دے میرے دماغ کو
دولت دے فکر و علم کی تو کارساز ہے
میں بندۂِ حقیر تو بندہ نواز ہے
گو تجھ سے دور میں ہوں مگر مجھ سے تو قریب
اے مالکِ حیات جگادے مرے نصیب
تو بے نیاز ہے تو مجھے بے سوال دے
آئینہ خیال کو حسن و جمال دے
0 تبصرے