تو نے ہر شئے کو بندگی بخشی اور سلیماں کو سروری بخشی

تو نے ہر شئے کو بندگی بخشی اور سلیماں کو سروری بخشی

اسرار احمد رازی ؔ قاسمی(بستوی)


تو نے ہر شئے کو بندگی بخشی
اور سلیماں کو سروری بخشی
کشتیِٔ نوح کو بھی طوفاں میں
تونے کیسی شناوری بخشی
اور یونس کو بھی سمندر میں
بطن ماہی میں زندگی بخشی
دے کے حکمت حکیم لقماں کو
ساری دنیا کو آگہی بخشی
نارِ نمرود کو بھی اے رحماں
کیا ہی تاثیر پھول سی بخشی
ناقۂ نور دے کے صالح کو
اس میں عبرت بھی قدرتی بخشی
حسنِ یوسف نے کردیا ششدر
اُس میں تونے وہ دلکشی بخشی
ایک ضربِ عصا سے موسیٰ کی
آبِ دریا میں راہ بھی بخشی
بے زباں کو زباں بھی دی تونے
سنگ کو بھی سخنوری بخشی
تیری قدرت کا ہی کرشمہ تھا
دمِ عیسیٰ میں زندگی بخشی
ایڑیاں کیا ذبیح نے رگڑیں
آبِ زمزم کی اک ندی بخشی
کرکے نازل کتابِ نورِ مبیں
اک ہدایت بھی عالمی بخشی
کرکے سامان پند و عبرت کا
ہم کو ایماں کی روشنی بخشی
دے کے توفیقِ حمد رازیؔ کو
تو نے شعروں میں نغمگی بخشی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے