’’اتنے مایوس نہ ہوں ہجر میں جینے والے‘‘

’’اتنے مایوس نہ ہوں ہجر میں جینے والے‘‘

فہیم بسملؔ
ایڈیٹر سہ ماہی کاوش
ایمن زئی جلال نگر ، شاہ جہاںپور


’’اتنے مایوس نہ ہوں ہجر میں جینے والے‘‘
اک نہ اک روز بلا لیں گے مدینے والے


کیوں نہ سب لوگ کہیں ہم کو قرینے والے
ہم ہیں حبِّ میِ سرکار کے پینے والے


مشک و عنبر سے بھی بہتر ہے پسینہ اُن کا
چند قطرے ہی ملیں ہم کو پسینے والے


نامِ سرکارِ دوعالم کا وظیفہ کر لیں
کہہ دو گھبرائیں نہ طوفاں سے سفینے والے


رحمتیں سارے زمانے پہ ہیں بے شک اُن کی
میرے سرکار ہیں رحمت کے خزینے والے


ذہن طیبہ کے خیالوں میں گھِرا رہتا ہے
کتنے پُر کیف ہیں دن حج کے مہینے والے


جب بھی نعتِ شہِ ابرار ہو کہنا بسملؔ
رکھنا چن چن کے سب الفاظ نگینے والے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے