کم جو مجھے حصہ دے
نادار کو پہنچا دے
منظر میں رہوں ہر دم
وہ ذوقِ نظارہ دے
اربابِ بصیرت سے
مٹی مری چھنوادے
دے راہ مجھے سادہ
پا نقش کنندہ دے
جتنی بھی ہو سچائی
سب مجھ سے اُگلوادے
مجھ کو جو دبا کر رکھ
بنیاد کا درجہ دے
ٹھوکر وہی راہیؔ کو
جو راستہ دکھلا دے
0 تبصرے