انقلابات عالم اور عرب
بنی آدم کی دنیا میں
ہزاروں انقلاب آئے
ہزاروں انقلاب آئے
جہاں میں سینکڑوں طوفان
اٹھے لاکھوں عذاب آئے
اٹھے لاکھوں عذاب آئے
بہت قومیں اٹھیں اور
چھا گئیں میدان ہستی پر
چھا گئیں میدان ہستی پر
پھریرے خوب اڑائے ہر
بلندی اور پستی پر
بلندی اور پستی پر
غنیم مرگ کے قدموں تلے روندی
گئیں آخر
گئیں آخر
اکڑ کر چلنے والے دب گئے
زیر زمیں آخر
زیر زمیں آخر
خزاں منڈلا گئی شدادیوں
کے سبز گلشن پر
کے سبز گلشن پر
سیاہی چھا گئی آبادیوں
کے روز روشن پر
کے روز روشن پر
ہوئے پیوند خاک آخر اسیری
اور کلدانی
اور کلدانی
سر افرازوں کی شوکت موت
نے کچھ بھی نہیں مانی
نے کچھ بھی نہیں مانی
نہیں رہتا ہمیشہ ساز
ہستی ایک ہی دھن پر
ہستی ایک ہی دھن پر
کھنڈر ہنسنے لگے بابل کے
نمرودی تمدن پر
نمرودی تمدن پر
ہوا دریا میں بیڑہ غرق
فرعونی خدائی کا
فرعونی خدائی کا
فسانہ رہ گیا ہندوستانی
دیوتائی کا
دیوتائی کا
بگاڑیں خاک نے شکلیں
فلاطونی خیالوں کی
فلاطونی خیالوں کی
دھری ہی رہ گئیں سب
حکمتیں یونان والوں کی
حکمتیں یونان والوں کی
سکندر اور اس کے وہ عظیم
الشان منصوبے
الشان منصوبے
کہیں ابھرے نہیں بحر
فنا میں اس طرح ڈوبے
فنا میں اس طرح ڈوبے
فقط اہل عرب اس منقبل
دنیا میں ایسے تھے
دنیا میں ایسے تھے
کہ روز اولیں سے آج تک
ویسے کے ویسے تھے
ویسے کے ویسے تھے
یہ ملک ایسا تھا حاصل
ان کو آزادی کی نعمت تھی
ان کو آزادی کی نعمت تھی
قبیلے آپ خود مختار تھے
اپنی حکومت تھی
اپنی حکومت تھی
عرب پر کوئی دشمن حملہ
آور ہو نہ سکتا تھا
آور ہو نہ سکتا تھا
کوئی فاتح بری نیت سے اس
جانب نہ تکتا تھا
جانب نہ تکتا تھا
کوئی لشکر ہوا بھولے سے
اس کی فتح پر مائل
اس کی فتح پر مائل
تو صحرائے عرب ہوتا تھا
اس کی راہ میں حائل
اس کی راہ میں حائل
ہوئے جو لوگ اس پر حملہ
آور مر گئے پیاسے
آور مر گئے پیاسے
یہ خطہ رہ گیا اوجھل
نگاہ اہل دنیا سے
نگاہ اہل دنیا سے
بڑھی اولاد اسمٰعیل میں عدنان 33 کی شوکت
عرب کو آل اسمٰعیل سے حاصل
ہوئی قوت
ہوئی قوت
یہودی قوم پر دنیا میں جب کوئی بلا آئی 34
تو اس نے آل اسماعیل کے
گھر میں اماں پائی
گھر میں اماں پائی
خدا کے نام پر اب تک یہودی
اور عدنانی
اور عدنانی
ادا کرتے تھے مکے میں
رسوم حج و قربانی
رسوم حج و قربانی
مگر ہونے لگے جب قلب
مائل بت پرستی پر
مائل بت پرستی پر
بنی جرہم نے قبضہ کر لیا مکے کی بستی پر 35
مگر پھر آل اسماعیل
قابض ہو گئی اس پر
قابض ہو گئی اس پر
عرب میں تھی یہ طاقتور
بفضل حضرت داور
بفضل حضرت داور
0 تبصرے