یکتائے روزگار ہے تو رب ذوالجال تو اپنی خود مثال ہے کیا ہو تری مثال

یکتائے روزگار ہے تو رب ذوالجال تو اپنی خود مثال ہے کیا ہو تری مثال

مصطفی جمال غازی پوری (کراچی)


یکتائے روزگار ہے تو رب ذوالجال
تو اپنی خود مثال ہے کیا ہو تری مثال


تو ہی ابد سے ہے اور ازل تک رہے گا تو
تجھ کو عروج ہے نہیں تجھ کو کبھی زوال


لاچار ہم محض ہیں جو توفیق تو نہ دے
رکھتا ضرورتوں کا ہے سب کی تو ہی خیال


رحمت کی بارشوں کا نہیں کوئی بھی حساب
پہنچے ترے حضور میں ہم ہوکے جب نڈھال


منزل تلک بچاکے تولے جائیو ہمیں
مکڑی نے عنکبوت کا پھیلا رکھا ہے جال


کشتی حوادثات میں اب ڈولنے لگی
مولا کرم سے اپنے ہی تو اب اسے نکال


بندہ ہوں تیرا مجھ سے نہ تو ناتا توڑئیو
رو رو کے کہہ رہا ہے دم آخری جمالؔ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے