ظہورِ صبح ازل لا الہ الا اللہ حیات ہوکہ اجل لا الہ الا اللہ

ظہورِ صبح ازل لا الہ الا اللہ حیات ہوکہ اجل لا الہ الا اللہ

رزاق افسرؔ




ظہورِ صبح ازل لا الہ الا اللہ
حیات ہوکہ اجل لا الہ الا اللہ
ہمارا کل تھا وہی آج بھی وہ ہے اپنا
اصول دیں کا ہے کل لا الہ الا اللہ
دلیل وحدت رب لا الہ الا اللہ
مزاج عظمت رب لا الہ الا اللہ
طفیل رحمت خیرالانام ہے افسرؔ
سبیل قربت رب لا الہ الا اللہ
خدا کا خاص کرم لا الہ الا اللہ
عطائے شاہؐ امم لا الہ الا اللہ
سمٹ کے آگئی ہے جس میں کائنات تمام
ارم سے تابہ حرم لا الہ الا اللہ
خدا کا ذکر جلی لا الہ الا اللہ
عروج شان نبیؐ لا الہ الا اللہ
جو دل کہ مومنِ شب زندہ دار ہے اس کی
دعائے نیم شبی لا الہ الا اللہ
مکاں کا دست ہنر لا الہ الا اللہ
زماں کا زادِ سفر لا الہ الا اللہ
مری نظر میں ہے تفسیر آخری اس کی
قرآں کا نام دگر لا الہ الا اللہ
مدارِ فکرِ بشر لا الہ الا اللہ
قرارِ قلب و نظر لا الہ الا اللہ
نمودِ صبح سے تاروں کی رونمائی تک
ہے سب کا رختِ سفر لا الہ الا اللہ
زباں تو میری کہے لا الہ الا اللہ
سمجھ سے یہ ہے پرے لا الہ الا اللہ
اسی پہ کھلتا ہے افسرؔ یہ بابِ راز خفی
جو جان و دل سے پڑھے لا الہ الا اللہ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے