تری حمد میں کیا کروں اے خدا! مرا علم کیا ہے مری فکر کیا

تری حمد میں کیا کروں اے خدا! مرا علم کیا ہے مری فکر کیا

احسان دانشؔ


تری حمد میں کیا کروں اے خدا!

مرا علم کیا ہے مری فکر کیا

 

میں ہوں بے خبر تو خبیر و علیم

میں حادث ہوں اور ذات تیری قدیم

 

مکاں ہے ترا لامکاں ہے ترا

زمیں ہے تری آسماں پر ہے ترا

 

تجھے سے صبا ہے تجھی سے سموم

زمیں پر ہیں گل آسماں نجوم

 

ضیائے رخِ زندگی تجھ سے ہے

جہاں بھی ہے رخشندگی تجھ سے ہے

 

تجھی سے ہے سنسار میں رنگ روپ

تجھی سے ہے سایہ تجھی سے ہے دھوپ

 

محیط دو عالم ہے قدرت تری

ہے کثرت کے پردے میں وحدت تری

ترے زمزمے آبشاروں میں ہیں

تری عظمتیں کوہساروں میں ہیں

ایک تبصرہ شائع کریں

4 تبصرے

  1. تری حمد میں کیا کروں اے خدا مرا علم کیا ہے مری فکر کیا

    جواب دیںحذف کریں
  2. تری حمد میں کیا کروں اے خدا
    مرا علم کیا ہے مری فکر کیا
    اس شعر کی تشریح کیا ہے

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. تری حمد میں کیا کروں اے خدا مرا علم کیا ہے مری فکر کیا اس شعر کی تشریح

      حذف کریں
  3. محیط دو عالم ہے قدرت تری تشریح

    جواب دیںحذف کریں