خالق دو جہاں سن مری التجا مجھ کو رکھنا فقط اپنے در کا گدا

خالق دو جہاں سن مری التجا مجھ کو رکھنا فقط اپنے در کا گدا

حبیب سیفی آغاپوری


خالق دو جہاں سن مری التجا
مجھ کو رکھنا فقط اپنے در کا گدا
سب سہارے ہیں دنیا کے جھوٹے بہت
تیری ہی ذات ہے اے خدا ماوریٰ
سارا عالم فنا ہونا ہے ایک دن
میرا ایمان ہے صرف تو ہے بقا
وحدہٗ لاشریک لہ‘، تو ہی تو
کردیا ہے زباں سے بیاں مدعا
باقی کچھ جان ہے اور یہ ارمان ہے
ساتھ ایمان کے نکلے بس دم مرا
قبر کی ہولناکی سے ڈرتا ہوں میں
کرتا ہوں اس لئے مغفرت کی دعا
لاکھ عاصی ہوں میں تو تو رحمن ہے
در گزر کردے تو میری بس ہر خطا
کیوں تمنا کروں میں کسی غیر کی
مجھ کو جو بھی ملا تیرے در سے ملا
میری ناکام خوشیوں کا رکھنا بھرم
تیرے آگے جھکا ہے مرا سر خدا

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے