سخاوت علی نادرؔ (کراچی)
تو ہی واحد مرا سہارا ہے
وقتِ مشکل تجھے پکارا ہے
پھول، تتلی میں اور خوشبو میں
حسن تیرا ہی آشکارا ہے
ہر مکاں، لامکاں میں ہے موجود
یہ جہاں، وہ جہاں تمہارا ہے
یہ بصیرت تو میری ہے ہی نہیں
تو نظر ہے تو ہی نظارا ہے
اپنی رحمت سے اس کو یکجا کر
دل سخاوت کا پارا پارا ہے
دے بصیرت میں خود کو پہچانوں
تو ہی وجداں کا استعارا ہے
بن گئی چھائوں زندگی نادرؔ
اس کی رحمت کو جب پکارا ہے
0 تبصرے