دل میں جو تیری معرفت بھر دے میرے مولا مجھے وہ ساغر دے

دل میں جو تیری معرفت بھر دے میرے مولا مجھے وہ ساغر دے

پروفیسر حفیظ بنارسی


دل میں جو تیری معرفت بھر دے
میرے مولا مجھے وہ ساغر دے
ظلمت دہر سے میں دور رہوں
نورِ ایماں سے آشنا کردے
یاد میں تیری آنکھ نم ہو مری
اشکِ سوزاں کو تابِ گوہر دے
ظلم کے سامنے کبھی نہ جھکے
مالک الملک مجھ کو وہ سر دے
میرے عصیاں کی پردہ پوشی کر
اپنے لطف و کرم کی چادر دے
ہے گناہوں کا اعتراف مجھے
ہر گنہ میرا در گزر کردے
مانگنے کا مجھے شعور نہیں
تو دعائوں کو با اثر کردے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے