عروجِ تیرہ شبی کو زوال دے یا رب! مرے نصیب کا سورج اچھال دے یا رب!

عروجِ تیرہ شبی کو زوال دے یا رب! مرے نصیب کا سورج اچھال دے یا رب!

حیاتؔ


عروجِ تیرہ شبی کو زوال دے یا رب!
مرے نصیب کا سورج اچھال دے یا رب!
سفینہ غم کے بھنور سے نکال دے یا رب!
میں ڈگمگانے لگا ہوں سنبھال دے یا رب!
مجھے بھی کردے عطا عشقِ مصطفی کی ضیاء
مرے بھی شیشہ ٔ دل کو اجال دے مولیٰ
ترے علاوہ کسی اور کی طرف نہ بڑھے
کرم سے اپنے وہ دستِ سوال دے یا رب!
بہ شکل ِ حسرت و ارمان چبھتے رہتے ہیں
وہ خار تو مرے دل سے نکال دے یا رب!
ہو تری یاد سے تابندہ جس کا ہر لمحہ
وہ روز و شب مجھے وہ ماہِ وصال دے یا رب!
حیات سے ہے یہ رشتہ تری رضا کے لئے
حیاتؔ کو بھی تو رزقِ حلال دے یا رب!

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے