شبنمؔ کانپوری (کراچی)
حمد رب جلیل کیسے ہو
آدمی جبرئیل کیسے ہو
تو نہ چاہے تو پھر ترا بندہ
خوبصورت، شکیل کیسے ہو
جوئے کم آب میرے اشکوں کی
کوثر و سلسبیل کیسے ہو
لمحہ بھر اس کی یاد آتی ہے
سلسلہ یہ طویل کیسے ہو
سنگ اسود کو چوم لوں اک دن
ہاں مگر یہ سبیل کیسے ہو
اعتبارِ خدا نہیں دل میں
اتباع خلیل کیسے ہو
گریہ کرتا ہوں رات دن شبنمؔ
خشک آنکھوں کی جھیل کیسے ہو
0 تبصرے