رحم کر مجھ پر مرے پروردگار ہیں کرم دنیا پہ تیرے بے شمار

رحم کر مجھ پر مرے پروردگار ہیں کرم دنیا پہ تیرے بے شمار

حاجی الٰہی بخش


رحم کر مجھ پر مرے پروردگار
ہیں کرم دنیا پہ تیرے بے شمار
دو جہاں کا پالنے والا ہے تو
ہر مصیبت ٹالنے والا ہے تو
اور تو کوئی نہیں تیرے سوا
مشکلوں میں ہے تو ہی مشکل کشا
جو بھی ہے کچھ آسماں سے تازمیں
سب کا سب تیرا ہے میرا کچھ نہیں
دو جہاں کا تو ہی پالنہار ہے
تو ہی مالک ہے تو ہی مختار ہے
تجھ سے رشتہ ہے صدا و صوت کا
تو ہی خالق ہے حیات و موت کا
میں ترا بندہ ہوں اے رب قدیر
میں کہ تیری نعمتوں کا ہوں اسیر
معترف ہوں میں ترے احسان کا
میں ہوں ذمہ دار خود نقصان کا
دامنِ افلاس بھر دیتا ہے تو
آگ کو گلزار کر دیتا ہے تو
میں گدا ہوں بندۂ مجبور ہوں
مثلِ آئینہ میں چکنا چور ہوں
دھوپ میں غم کی سفر دشوار ہے
سایۂ ابرِ کرم درکار ہے
مجھ کو تیری مہربانی چاہئے
جسم و جاں پیاسے ہیں پانی چاہئے
زندگی کی راہ میں ہیں پیچ و خم
میں ہوں عاصی چاہئے تیرا کرم
تیری رحمت کا اشارہ چاہئے
بے سہارا ہوں سہارا چاہئے
نامرادوں کی ہے بس تو ہی مراد
سب مصیبت میں تجھے کرتے ہیں یاد
سب کی شہ رگ سے تو رہتا ہے قریب
جو نہ مانگے تجھ سے ہے وہ بدنصیب
انبیاء و اولیا اے کردگار
ہیں ازل سے سب ترے مدحت گزار
اے خدا سن لے تو میری التجا
تجھ پہ سارا حال ہے روشن مرا
تیرے اوصافِ حمیدہ کا بیاں
کیا کروں معذور ہے میری زباں
کام ہے یارب ثنا خوانی مرا
نام ہے اعجازؔ رحمانی مرا

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے