میری پیشانی کو سجدوں سے منور کردے ساری دنیا سے جدا میرا مقدر کردے

میری پیشانی کو سجدوں سے منور کردے ساری دنیا سے جدا میرا مقدر کردے

غلام سرورجاوید


میری پیشانی کو سجدوں سے منور کردے
ساری دنیا سے جدا میرا مقدر کردے


قلزمِ عشق کا اس دل کو شناور کردے
اور مری جاں کو عقیدت کا سمندر کردے


قل ھواللہ احد کی ہو مہک شعروں میں
اے خدا مجھ کو تو اس درجہ سخنور کردے


اک اشارہ ترا تقدیر بدل دیتا ہے
دیدۂ کور کو چاہے تو اجاگر کردے


میں جدھر دیکھوں اجالے ہی اجالے دیکھوں
اس طرح میری نگاہوں کو منور کردے


شان میں تیری یہ جاویدؔ لکھے حمدوثنا
حرف و معنی کے گہر تجھ پہ نچھاور کردے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے