مرے افکار کو سوغاتِ توانائی دے مرے معبود! مری فکر کو رعنائی دے

مرے افکار کو سوغاتِ توانائی دے مرے معبود! مری فکر کو رعنائی دے

ظفرمحمدخان ظفرؔ (کراچی)


مرے افکار کو سوغاتِ توانائی دے
مرے معبود! مری فکر کو رعنائی دے


مرے افکار کے دریا میںاٹھا برقی رو
مرے اشعار کو گہرائی دے گیرائی دے


تو نے مہکایا ہے پھولوں کو گلستانوں کے
مرے شعروں کو بھی دنیا کی پذیرائی دے


زہر کج فہم سے نیلے ہوئے جاتے ہیں بدن
مرے آقا! ہمیں تریاق شناسائی دے


جھوم اٹھے سارا جہاں جس کی سریلی لے پر
مرے ہونٹوں کو محبت کی وہ شہنائی دے


میںگدا مملکت شعر کا ہوں بارِ الہ
مجھے آفاق کا تاج سخن آرائی دے


شعر سادہ سے سفر شعر حسیں کا ہے طویل
دل بیتابِ ظفرؔ کو تو شکیبائی دے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے