مصلوب روح عصر ازل سے ہے آج تک ہستی پہ جبر و جور کا کب اختتام ہو

مصلوب روح عصر ازل سے ہے آج تک ہستی پہ جبر و جور کا کب اختتام ہو

مسلم ؔشمیم (کراچی)



مصلوب روح عصر ازل سے ہے آج تک
ہستی پہ جبر و جور کا کب اختتام ہو
صدیوں سے جن دعائوں پہ تکیہ کئے ہیں ہم
مفہوم ان دعائوں کا اب سب پہ عام ہو
تو ربّ شر نہیں ہے تو شر سرخ رو ہو کیوں
یا ربّ خیر، شر کو شکست دوام ہو
یا ربّ خیر خیر کی شب مختصر نہ ہو
یا ربّ خیر شر کی خبر معتبر نہ ہو
مظلوم سر بلند، ستم شرمسار ہو
یہ سرزمیں دکھوں کی سکھوں کا دیار ہو
صدیوں کی بے مراد دعا ہوں قبول ہو
دھرتی پہ رحمتوں کا مسلسل نزول ہو
آوازِ روح عصر سخن کی ہو آبرو
تفسیر خیر، لو ح و قلم کی ہو آرزو
ہر لب پہ ہو شریعت الفت کی گفتگو
یا رب یہ کائنات محبت ہو سرخ رو
نوع بشر سے پیار کی یارب ہوا چلے
یا ربّ خیر درد کا رشتہ بنا رہے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے