بیتابؔ کیفی
ہم پہ ہر وقت عنایت کی نظر ہو یارب
زندگی نور کے سایہ میں بسر ہو یارب
دل کی گہرائی سے ہربات زباں تک آئے
ذہن روشن ہو دعائوں میں اثر ہو یا رب
حسن اخلاق و محبت کی عطا ہو دولت
خدمت خلق سے لبریز سحر ہو یارب
ہر طرف آج حوادث کی گھٹا چھائی ہے
اک نظر خاص نوازش کی ادھر ہو یارب
دشمنوں کے لئے ہو درد کا دریا دل میں
دوستوں کو بھی منانے کا ہنر ہو یارب
بخش دے گا تو گناہوں کو یقین کامل ہے
قلب صادق سے مناجات اگر ہو یارب
ہاتھ سے دامن تہذیب نہ چھوٹے ہرگز
عدل و انصاف کا ہر معرکہ سر ہو یارب
دیکھ بس ایک دفعہ شہر مدینہ جاکر
زندگانی میں کبھی نیک سفر ہو یارب
بھول کرآئے نہ اس سمت خزاں کا موسم
پھول کی طرح مہکتا ہوا گھر ہو یارب
کج روی پر نہ حسیں قلب کبھی مائل ہو
ہر گھڑی پیش نظر سیدھی ڈگر ہو یارب
جب بھی بیتابؔ مری روح بدن سے نکلے
سامنے سیدِکونین کا در ہو یارب
0 تبصرے