شاغلؔ ادیب
کاش مل جاتے مرے نالوں کو تاثیر نئی
تجھ سے اللہ ملے خوشیوں کی جاگیر نئی
رکھنا ایمان سلامت تو مرا اے اللہ
ہے یہ وعدہ نہ کروں گا کوئی تقصیر نئی
ہر نئی صبح رہے حمد نئی ہونٹوں پر
ہر نئی شام ہو، دل میں تری توقیر نئی
رات کے خواب مرے کڑوے بہت ہیں یارو
دن کے لمحات کو دے میٹھی سی تعبیر نئی
تیرے محبوبؐ کا بیمار جو ہوجاتا ہے
اس کو بے مانگے تو دے دیتا ہے اکسیر نئی
اپنے محبوبؐ کی امت پہ ہو رحمت کی نظر
اپنے محبوبؐ کی امت کو دے توقیر نئی
تیرے قرآں میں مسائل ہیں قیامت تک کے
آیتیں اس کی عطا کرتی ہیں تفسیر نئی
حمد شاغلؔ میں لکھوں یا کہ مناجات لکھوں
دے دے مولا تو قلم کو مرے تاثیر نئی
0 تبصرے