فراغؔ روہوی
اعزاز مجھ کو ایک یہی ذوالجلال! دے
میری نگاہِ شوق کو ذوقِ جمال دے
مجھ کو خلوص و مہر کے سانچے میں ڈھال دے
ایسا دے پھر مزاج کہ دنیا مثال دے
تونے عطا کئے ہیں یہ لوح و قلم تو پھر
جو دل گداز ہو وہی حسن خیال دے
شہرت سے تونے مجھ کو نوازا تو ہے مگر
تھوڑا سا انکسار بھی اے ذوالجلال! دے
میری نظر میں وہ کسی دریا سے کم نہیں
قطرہ جو میرے کوزے میں یارب! تو ڈال دے
گمنامیوں کی قید میں گوہر جو ہے ابھی
یارب! اسے صدف سے تو باہر نکال دے
محروم تیرے فیض سے صحرا جو ہے یہاں
اک بار اس کے سامنے دریا اچھال دے
ہو فیض یاب حرف دعا سے ترا فراغؔ
تاثیر بھی زباں میں اگر اس کی ڈال دے
0 تبصرے