سہیل عالم
ہوکے مایوس ترے در سے جو خالی جائے
آس کیا لے کے کہیں اور سوالی جائے
میں گنہ گار و سیہ کار و خطا کار سہی
مجھ ریا کار کی کچھ راہ نکالی جائے
زندگی سے مجھے اتنی ہی تمنا ہے فقط
عشق میں تیرے بہ انداز بلالی جائے
مجھ سے لاچار پہ مولا ہو کرم کی بارش
مشکلوں میں مری حالت نہ سنبھالی جائے
صرف اخلاص و وفا شرط ہے سائل کے لئے
غیر ممکن ہے کہ در سے ترے خالی جائے
آس بس تجھ سے لگائے ہوئے بیٹھا ہے سہیلؔ
دل مغموم کی فریاد نہ ٹالی جائے
0 تبصرے