کشن پرشادشاد
الٰہی دے قلم کو وہ روانی
کہ دریا شرم سے ہو پانی پانی
جو مضمون باندھوں وہ بندش میں آجائے
سمندر میرے کوزے میں سما جائے
نارسا تیرے کرم سے رسا ہو
یہ قطرہ وہ ہو جو بحر آشنا ہو
زمینِ شعر میں ہو وہ بلندی
فلک بھولے خیال خود پسندی
ہوا کو باندھ کر کس کر گرہ دوں
وہی موزوں ہو جو کچھ بات کہہ دوں
گہر ریز ابرِ نیساں چار سو ہو
ترے فیض و کرم سے آبرو ہو
0 تبصرے