کتاب کا نام۔نعتوں کے دیے (نعتیہ مجموعہ)

کتاب کا نام۔نعتوں کے دیے (نعتیہ مجموعہ)

کتاب کا نام۔نعتوں کے دیے (نعتیہ مجموعہ)
شاعر۔سید محمدنور الحسن نورؔ نوابی عزیزی مبصر سعید رحمانی



تقدیسی شاعری میں حضرت سید محمد نور الحسن نورؔنوابی عزیز کا شمارصف
اول کے نعت گو شعرا میں کیا جاتا ہے ۔آپ نے غزلیں ‘رباعیات‘قطعات وغیرہ بھی کہی ہیں لیکن صنفِ نعت سے انھیں ذہنی وابستگی ہے جو سرورِ کائنات ﷺ سے گہری عقیدت کا نتیجہ ہے۔اب تک نصف درجن سے بھی زاید نعتیہ مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ ’’نعتوں کے دیے‘‘ ان کا تازہ ترین مجموعہ ہے۔ جس میں استاذ سخن میر تقی میرؔ کی غزلوں کی زمینوں پر نعتیں کہی گئی ہیں۔ میرؔ جیسے شاعر کی سنگلاخ زمینوں پر نعت کہنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ۔مگر یہ کہنے میں باک نہیں کہ حضرتِ نور اس وادیٔ پُرخار سے سُرخ رو گزرے ہیں۔جس سے صاف ظاہر ہے کہ آپ کوزبان و بیان پر نہ صرف عبور حاصل ہے بلکہ فنی لوازامات سے بخوبی آشنا بھی ہیں۔
موصوف کی طبیعت میں اجتہاد پسندی بھی شامل ہے اور ان کی ہمیشہ کوشش رہتی ہے کہ کچھ نیا پیش کیا جائے۔اس مجموعے سے قبل آپ غالبؔ کی زمینوں پر نعت کہہ کر ’’ثنا کی نکہتیں‘‘ کے نام سے پیش کرچکے ہیںجس کی خاطر خواہ پذیرائی ہوئی ہے مگر اس پر اکتفا نہ کرتے ہوئے انھوں نے میر تقی میرؔ کی زمینوںمیں نعتیہ مجموعہ اس لئے پیش کیا کہ اس سے قبل اور کسی نے اس میدان میں قدم نہیں رکھا ہے۔ اس طرح اولیت کا سہرا بھی ان کے سر جاتا ہے۔

نعت کہنے کے لئے اولین شرط دل میں عشق ِ رسول ﷺ کا والہانہ جذبہ ہو۔پھر خلوصِ نیت‘معنوی تہہ داری اور شعری جمال کا بھی ہونا ضروری ہے۔ مجموعے میں شامل نعتوں کے مطالعہ سے صاف ظاہر ہے کہ حضرتِ نور میں یہ اوصاف بدرجۂ اتم موجود ہیں۔چنانچہ یہ سبھی نعتیں ان کی شاعرانہ بصیرت اور حُبِ رسول کی آئینہ دار ہے۔نعت گوئی کے تعلق سے اپنے رجحان ِ طبع کا اظہار انھوں نے متعدد اشعار میں کیا ہے ۔چند اشعار ملاحظہ فرمائیں:
نبی کی نعت ہو یوں برگِ زندگی پہ رقم۔قلم ہو دل کا محبت کی روشنائی ہو
بام پر لکھ دیا ہے نعت کا شعر۔جگمگا تا ہے میرا گھر دیکھو
کر رہا ہوں اس لئے تیار نعتوں کی ردا
دھوپ کے صحرا میں رہنے کے لئے چھت چاہیے
کہیں کہیں راست اظہاریہ ہے تو کہیں کہیں استعارات و علائم کے وسیلے سے بھی اپنی بات کہنے کی کوشش کی ہے۔ اس نوع کے اشعار میں گہرائی و گیرائی کے علاوہ تہہ داری بھی پائی جاتی ہے ۔اس کی تصدیق کے لئے یہ اشعار ملاحظہ فرمائیں:

پھرتے ہیں جستجو میں جہانِ جمال کو۔رکھ کر درِ رسول پہ آنکھوں کے کاسے ہم
اس کی نسلوں کو بھی غم کی دھوپ نے دیکھا نہیں۔جس کو حاصل مصطفیٰؐ کا سایۂ داماں ہوا
آنگن میں جب ذکر نبی کے کھلے ہیں پھول۔کرتے ہیں اہل شہر مرے آشیاں کی بات
مجموعے میں شامل یہ سبھی نعتیں سیرتِ پاک کے مختلف گوشوں کا احاطہ کرتی ہیں۔ان میں روایت اورجدت کا ایک حسین امتزاج بھی نظر آتا ہے۔ اس لیے اشعار میں تازگی اور تنوع کے ساتھ ساتھ زبان و بیان پر دسترس اور صلابت فکری پائی جاتی ہے۔مختصراً کہا جائے تو ان نعتوں میںشاعر کے سوز و گداز‘عشقِ رسول کی سرشاری بھی ہے اور دیارِ نبی کے دیدار کی تڑپ کا بر ملا اظہار بھی ہوا ہے اور یہ بھی احساس ہوتا ہے کہ شاعر نے جذب و کیف میں ڈوب کر اپنے دل کی سرگوشیوں کو بھیگی بھیگی پلکوں کے ساتھ رقم کی ہے۔آخر میں حضرتِ نور کے اس شعر سے اپنی بات ختم کرنا چاہوں گا :
اے نورؔ ستم کی راتوں کا لشکر تہہ و بالا کر دینا
نعتوں کے دیے روشن کر کے دنیا میں اُجالا کر دینا

وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ نعتوں کے یہ دیے اپنی ضیا پاشیوں سے اندھیرے کے لشکر کو یقینا مات دیں گے۔خوبصورت طباعت اور نفیس کاغذ کے ساتھ اس کتاب کی قیمت ہے ۱۵۰؍ اور ملنے کا پتہ ‘آستانہ عالیہ نوابیہ قاضی پور شریف ۔پوسٹ منڈوہ۔تحصیل کھاگا،ضلع فتح پور ہسوہ۔212653(یوپی)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے