اشعار کی تشریح

اشعار کی تشریح

اشعار کی تشریح




(محمد عمران عطاری مدنی)


(اس عنوان کے تحت بزرگانِ دین کے اشعار کے مطالب ومعانی بیان کرنے کی کوشش ہو گی)
ذرّے جھڑ کر تیری پیزاروں کے
تاجِ سر بنتے ہیں سیاروں کے
(حدائق بخشش)
مشکل الفاظ کے معانی:ذرے:انتہائی باریک اورنہایت چھوٹےٹکڑے۔پیزاروں: (نعلینِ مبارکین) مبارک جوتے۔ سیاروں: گردش کرنےوالے ستارے۔
معنی ومفہوم:حضورنبی کریمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی مبارک نعلین یعنی جوتوں سے جھڑکر گرنےوالی خاک کے ذروں کی عظمت وبلندی کاعالَم ایسا ہے کہ یہ آسمان کے سیاروں جیسے سورج چاندوغیرہ کےسروں کےتاج بنتےہیں توپھر آپ کی ذاتِ عالی کی شان رفعت کاعالَم کیاہوگا۔
گزرے جس راہ سے وہ سیِّدِوالا ہو کر
رہ گئی ساری زَمیں عَنْبرِسارا ہو کر
(حدائق بخشش)
مشکل الفاظ کےمعانی:سیِّدِِوالا:عالی مرتبت سردار۔ عنبر: ایک قسم کی خوشبو۔سارا: خالص۔
معنی ومفہوم: اعلیٰ حضرت امام احمدرضاخان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہاس شعرمیں حضور نبی پاک صاحبِ لولاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکےایک معجزےکی طرف اشارہ فرمارہےہیں کہ آپ کاجسمِ اطہراس قدرخوشبودارتھاکہ جس راستےسے ایک بارگزرجاتےوہ خالص عنبرسےبھی زیادہ خوشبودار ہو جاتا۔ احادیثِ کریمہ اس پر گواہ ہیں کہ صحابَۂ کرام رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن نےحضورنبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو تلاش کرنا ہوتا توجس راستے سے خوشبوآرہی ہوتی اُس طرف چل پڑتے سامنےحضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمتشریف فرما ہوتے۔(المواہب اللدنیہ،ج2،ص73)
آسماں خوان، زمیں خوان، زمانہ مہمان
صاحبِِ خانہ لقب کس کا ہے تیرا تیرا
(حدائق بخشش)
مشکل الفاظ کے معانی: خوان: دستر خوان۔ زمانہ: عالَم، مراد ساری کائنات۔لقب:وصفی نام۔صاحب خانہ:میزبان۔

معنی ومفہوم : آسمان اور زمین حضورپُرنور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکےدسترخوان ہیں اور آپ کی مقدس ذات میزبان ہےتوگویاتمام مخلوق کوجو رزق مل رہاہے وہ آپ ہی کے صدقہ وطفیل مل رہاہے۔ جیساکہ حدیث پاک میں ہے: اِنَّمَا اَنَا قَاسِم وَاللہُ یُعْطِییعنی میں بانٹنے والا ہوں اللہ دیتا ہے۔(بخاری،ج4،ص511،حدیث:7312)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے