qaseeda Al hujra tun nabiwiya ka urdu tarjama

qaseeda Al hujra tun nabiwiya ka urdu tarjama

تاج دارِ روما و ترکی سلطان عبدالحمید خان ابن سلطان احمد خان کے مرقومہ ’’قصیدۃ الحجرۃ النبویۃ‘‘ کا منظوم اردو ترجمہ از: حضور مفکر اسلام علامہ قمرالزماں خاں اعظمی 

 ترکی کے مشہور عثمانی خلیفہ فاتح روم سلطان عبدالحمید خان ابن سلطان احمد خان (1842-1918) نے عشق و محبت کے جذبات سے لبریز ایک عربی نعتیہ قصیدہ بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم میں برنگِ استغاثہ پیش کیا تھا ۔ نہ جانے وہ کیسی ساعتِ سعید تھی جس میں سلطان نے یہ قصیدہ لکھا کہ آج بھی یہ قصیدہ نبی مکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم کے حجرۂ مبارک کی دیوار پر نقش ہے ۔ اس قصیدے میں ادب و احترام اور عقیدے و عقیدت کی جھلک صاف دکھائی دیتی ہے۔جس سے اسلاف کے خوش عقیدگی مترشح ہوتی ہے۔ موجودہ سعودی حکومت نے ان میں سے کچھ اشعار مٹادیے ہیں ۔ لیکن تاریخ کے اوراق پر مکمل قصیدہ محفوظ ہے ۔ عربی زبان میں لکھے گئے اس منفرد قصیدے کا حال ہی میں حضور مفکر اسلام علامہ قمرالزماں خاں اعظمی دام فیوضہٗ نے منظوم اردوترجمہ کیا ہے۔ حضور مفکر اسلام دام ظلہٗ کئی زبانوں پر عالمانہ و فاضلانہ دسترس رکھتے ہیں ۔ آپ کی منفرد المثال خطابت کو لوہا تو پوری دنیا تسلیم کرتی ہے ۔آپ میدانِ خطابت کے ساتھ ساتھ قرطاس و قلم کے بھی شہسوار ہیں۔ آپ کی نثری نگارشات بھی بڑے خاصے کی چیز ہیں۔ اسی طرح آپ کا مشک بار قلم مدحتِ مصطفیٰ ﷺ میں بھی گل و لالہ کھلاتے رہتا ہے۔ ’’خیابانِ مدحت‘‘ کے نام سے ایک نعتیہ مجموعہ منظر عام پر آکر خراجِ تحسین وصول کرچکا ہے۔ 
 احباب جانتے ہیں کہ عربی منظوم نعت کا اردو نظم میں ترجمہ کرنا خاصا مشکل کام ہے۔ عربی شاعری کا اپنا ایک خاص آہنگ، منفرد رنگ اور جدا گانہ اسلوب ہےجسے اردو میں منتقل کرنا بعض وقت انتہائی دقت طلب ہوتا ہے۔ علامہ قمرالزماں خاں اعظمی صاحب قبلہ نےتاج دارِ مملکتِ روما و ترکی سلطان عبدالحمید خان کی عربی نعت کا منظوم ترجمہ بڑی کامیابی اور خوش اسلوبی کے ساتھ کیا ہے۔ زبان وبیان میں سادگی اور حسن ہے۔ رواں دواں اور سلیس انداز میں کیے گئے منظوم ترجمے سے متعلق علامہ صاحب نے اپنی گفتگو میں فرمایا کہ کہیں کہیں ایک شعر کا ترجمہ دو یاتین اشعار میں کرنا پڑا پھر بھی میں مطمئن نہیں ہوں اس لیے کہ یہ لفظی ترجمہ نہیں بلکہ صرف مفہوم کو پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ حضور مفکرِ اسلام دام ظلہٗ نے مزید کہا کہ مجھے بے پایاں مسرت ہوگی اگر کوئی قادرالکلام شاعر اس نعت کا مجھ سے بہتر ترجمہ کرنے کاشرف حاصل کرے۔ناقص ترجمہ ہی سہی کاملوں کے صدقے میں بارگاہِ رسولِ اعظم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم میں پیش ہوجائے تو میرے لیے نجات کا ذریعہ ہوگا۔ اللہ اکبر! 
سلطان عبدالحمید خان کی مرقومہ عربی نعت میں سلطان نور اللہ مرقدہٗ نے کہیں صیغۂ خطاب استعمال کیا تو کہیں صیغۂ غائب ،حضور مفکر اسلام علامہ قمرالزماں خاں اعظمی نے اپنے منظوم ترجمہ میں ’’آقا‘‘ کا لفظ استعمال کرکے پوری نعت کو صیغۂ خطاب میں تبدیل کردیا ہے ۔ مقطع فاتح روما کی نعت کے کسی شعر کا ترجمہ نہیں بلکہ شاعرِ محترم کا اعترافِ عجز اور اظہارِ عقیدت ہے۔ ذیل میں اس دعا کے ساتھ عربی متن اور منثور و منظوم ترجمہ ملاحظہ فرمائیں کہ اللہ تعالی ہمیں بھی اپنے محبوب کی محبت نصیب فرمائے اور ہمیں اس محبت کا حق ادا کرنے کی بھی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین الاشرف الافضل النجیب صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وصحبہ وبارک وسلم ۔ 
مشاہدرضوی
10 دسمبر 2020ء شبِ جمعہ

یا سیدی یا رسول اللہ خذ بیدی
مالی سواک ولا الوی علی احد

’’میرے آقا،یا رسول اللہ (ﷺ) میری دستگیری فرمائیے- آپ (ﷺ) کے سوا میرا کوئی نہیں اور میں کسی کی طرف پلٹ کر دیکھتا بھی نہیں‘‘-

فانت نور الہدی فی کل کائنۃ
و انت سر الندی یا خیر معتمد

’’کہ آپ (ﷺ) ہی ہر موجود میں (مضمر) نورِہدایت ہیں اور اے بہترین تکیہ گاہ آپ (ﷺ) ہی رازِ سخاوت ہیں‘‘-

و انت حقا غیاث الخلق اجمعھم
و انت ھادی الوری للہ دی المدد

’’اور آپ (ﷺ) فی الواقع، تمام کی تمام مخلوق کے لیے سراپا امداد ہیں اور آپ (ﷺ) ہی خداے مددگار کی طرف رہنماے خلق ہیں‘‘-

یا من یقوم مقام الحمد منفردا
للواحد الفرد لم یولد و لم یلد

’’اےوہ(ﷺ) جو مقامِ حمد پر شانِ انفرادیت کے ساتھ استادہ ہوگا اس ذات واحد و یکتا کے سامنے جو لم یلد ولم یولد ہے‘‘-

یا من تفجرت الانھار نابعۃ
من اصبعیہ فروی الجیش ذا العدد

’’اے وہ (ﷺ)جس کی دو انگلیوں سے دریا پھوٹ بہے سو اس نے کثیر التعداد لشکر کو سیراب کردیا‘‘-

انی اذا سامنی ضیم یروعنی
اقول یا سید السادات یا سندی

’’میری کیفیت یہ ہے کہ جب کبھی کوئی ہولناک ظلم میرے درپے ہوتا ہے تو میں کہتا ہوں ’’اے سید سادات! اے میرے سہارے‘‘-

کن لی شفیعا الی الرحمٰن من زللی
و امنن علی بما لا کان فی خلدی

’’میری لغزش پر خداے رحمان کے ہاں میری سفارش فرمائیے اور مجھے ایسی نعمتوں سے ممنون کیجیے جو میرے خیال و گمان میں بھی نہ ہوں‘‘-

و انظر بعین الرضا لی دائما ابدا
و استر بفضلک تقصیری مدی الامد

’’اور مجھ پر ہمیشہ خوشنودی کی نگاہ رکھیے اور از راہ کرم ابدتک میری کوتاہیوں کی پردہ پوشی فرمائیے‘‘-

و اعطف علی بعفو منک یشملنی
فاننی عنک یا مولای لم احد

’’اور مجھ پرایسے عفو سے شفقت فرمائیے جو مجھے ڈھانپ لے کہ اے میرے آقا(ﷺ) میں آپ (ﷺ) سے سرتابی کا مرتکب نہیں ہوا‘‘-

انی توسلت بالمختار اشرف من
رقی السموات سر الواحد الاحد

’’میں نے رسولِ مختار (ﷺ) کو وسیلہ بنایا ہے جو آسمانوں پر جانے والوں میں اشرف ترین ہستی ہیں اور خدائے واحد و یکتا کا راز ہیں‘‘-

رب الجمال تعالیٰ اللہ خالقہ
فمثلہ فی جمیع الخلق لم اجد

’’صاحب جمال(ﷺ)ہیں کہ جن کا پیدا فرمانے ولا اللہ، بزرگ و برتر ہے سو ان کی مثال ہی میں نے کل مخلوق میں نہیں پائی‘‘-

خیر الخلائق اعلی المرسلین ذری
ذخر الانام و ھادیھم الی الرشد

’’تمام مخلوقات میں بہترین تمام رسولوں میں چوٹی کے، بلند ترین، سرمایۂ خلق اور راہِ ہدایت کی طرف ان کے ہادی (ﷺ)‘‘-

بہ التجات لعل اللہ یغفرلی
ھذا الذی ھو فی ظنی و معتقدی

’’میں نے انہیں کی پناہ لی ہے-شاید کہ اللہ مجھے معاف فرمائے-یہی میرا (حسن) ظن اور میرا عقیدہ ہے‘‘-

فمحدحہ لم یزل دابی مدی عمری
و حبہ عند رب العرش مستندی

’’سو انہی کی مدح زندگی بھرمیرا طریق رہی ہے اور انہی کی محبت پرودگارِ عرش کے ہاں میرا سہارا ہے‘‘-

علیہ ازکی صلاۃ لم تزل ابدا
مع السلام بلا حصر و لا عدد

’’آپ (ﷺ) پر پاکیزہ ترین درود ہو، جو تا ابد جاری رہے مع سلام کے، بے شمار و لاتعداد‘‘-

و الآل و الصحب اھل المجد قاطبۃ
بحر السماح و اھل الجود و المدد

’’اور آل و اصحاب (رضی اللہ عنہم)پربھی جو سب کے سب صاحبانِ مجد ہیں، دریا دلی کا سمندر ہیں اہلِ سخاوت و امداد ہیں‘‘-

منظوم ترجمہ از : مفکر اسلام علامہ قمرالزماں اعظمی صاحب قبلہ

ہوں دستگیر مرے ، میرے مصطفیٰ آقا
نہیں ہے کوئی مرا آپ کے سوا آقا

ہیں آپ نورِ ہدایت براے کون و مکاں
خدا کے معتمد و رازِ کل سخا ، آقا

تمام خلق کے ہیں ناصر و معین حضور
بحکمِ ربِّ جہاں ہادی الوریٰ آقا

بروزِ حشر اُٹھائے گا حمد کا پرچم 
فقط وہ دستِ کرم ہوگا آپ کا آقا

جو چشمہ پھوٹا تھا انگشت ہاے اقدس سے
وہ ایک فوج کو سیراب کرگیا آقا

ہوا میں جب بھی کبھی مبتلاے رنج و الم 
پکار اُٹّھا سہار اہے آپ کا آقا

حضورِ داورِ محشر مرے شفیع بنیں 
مرے گماں سے بھی زیادہ کریں عطا آقا

مجھے ہمیشہ رکھیں اپنی نظرِ رحمت میں 
چھپالیں مجھ کو میں مجرم ہوں آپ کا آقا

نوازیں عفو و کرم سے مرے حضور مجھے 
رہوں میں آپ کا طالب ، نہ غیر کا آقا

مرا وسیلہ خدا تک ہیں رب کے رازِ نہاں
کہ رفعتوں میں نہیں کوئی آپ سا آقا

خداے حُسن نے کچھ اِس طرح سنوارا ہے 
کہ دو سَرا میں نہیں کوئی دُوسرا آقا

ہیں بہترینِ خلائق ، بلند نبیوں میں 
عظیم خُلق کے حامل و رہنما آقا

نجات کا ہے یقیں آپ کے وسیلے سے 
کہ بخش دے گا مجھے حشر میں خدا ،آقا

مرا شعار ہو تا عمر آپ کی مدحت 
مری زباں پہ رہے آپ کی ثنا آقا

حضور آپ کی الفت مرا سہارا ہو
حضور داورِ محشر ہو آسرا آقا

ہوں بے حساب و عدد آپ پر دُرود حضور
سلام تا ابد از ارض تا سما آقا

دُرود آل و اصحاب و اہلِ مجد پہ ہو
کہ سب ہیں بحرِ کرم ، منبعِ سخا ، آقا

کہاں قمرؔ کہاں روما کے تاج دار کی نعت 
قبول کیجیے ناقص سا ترجمہ آقا

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے