کمال اس کا ہے حیرت میں ڈالنے والا

کمال اس کا ہے حیرت میں ڈالنے والا


حمد





کمال اس کا ہے حیرت میں ڈالنے والا

وہ ابتدا کی علامت‘  وہ  انتہا کا امیں

وہ دوجہاں کو صفر سے نکالنے والا

وہ ممکنات کا خالق‘ وہ قادرِ مطلق

وہ شب کی کوکھ سے سورج نکالنے والا

یہ سیل وقت کی رفتار تھی کہاں پابند

وہ روز و شب کی ہے زنجیر ڈالنے والا

ڈبویا نیل میں فرعون کو کبھی جس نے

وہی تھا نوح کی کشتی سنبھالنے والا

فنا کو کون بقا کا لباس دیتا ہے

جہاں کو کون ہے سانچے میں ڈھالنے والا

یہ آیتوں میں دلیلوں کا معجزہ سیدؔ

ہے شک کی زد سے یقیں کو نکالنے والا

سید شکیل دسنوی کٹک


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے