عرشِ بریں پہ نور کا منبع نبی کا ہے

عرشِ بریں پہ نور کا منبع نبی کا ہے

عرشِ بریں پہ نور کا منبع  نبی کا ہے
پھیلا ہوا زمیں پہ اجالا نبی کا ہے
مکہ نہیں ہے صرف ،  مدینہ نبی کا ہے
گویا کہ کائنات کا نقشہ نبی کا ہے
اپنی خطا معاف کرانے کے واسطے
آدم نے جو لیا وہ وسیلہ نبی کا ہے
میری بصیرتوں کی یہ  معراج ہے ، مری
آنکھوں میں عکسِ گنبدِ خضریٰ نبی کا ہے
نانا کے دین کے لئے کربل میں شان سے
جس نے کٹایا سر وہ نواسہ نبی کا ہے
ہم سے گناہگار کی بخشش کراکے خود
جنت میں لے چلیں گے یہ وعدہ نبی کا ہے
اعزاز مجھکو اس سے بڑا اور کیا ملے
ہر پل  زبان پر مری کلمہ نبی کا ہے
چشم۔و نگاہِ عشقِ محمد یہی کہے
" روشن کلامِ پاک سا چہرہ  نبی کا ہے "
لب پر مرے درود کی شبنم کا ہے نزول
راہی یہ افتخار بھی صدقہ نبی کا ہے
۔۔۔ڈاکٹر یاسین راہی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے