نعت

نعت

نعت

سوائے اس کے سہارا کوئی نہیں ہے مجھے
معین و داد رساں تیری آستیں ہے مجھے

یہ جتنا حصہ ہے مابینِ منبر و حجرہ
تلاش رونقِ فردوس کی یہیں ہے مجھے

کسی کمال سے اس کی نہ ہمسری ہوگی
ترے دیار میں دوگز اگر زمیں ہے مجھے

تمہارا درد نہیں ہر کسی کے حصے میں
ہزار شکر ! عنایت دلِ حزیں ہے مجھے

تمہارا سرِ تکلم جمالِ ایماں ہے
تمہارا نقشِ کفِ پا متاعِ دیں ہے مجھے

مری نظر میں شفاعت کی اک سبیل ہے یہ
کہ دیکھتی یہ تری چشمِ سرمگیں ہے مجھے

ترے بتائے ہوئے ڈھنگ جب سے اپنائے
لحاظِ ہر بشر و پاسِ مومنیں ہے مجھے

ترے سبب سے ترا شہر ہے عزیز اتنا
کہ اس کی راہ کا کانٹا بھی یاسمیں ہے مجھے

مرے سجود کی قیمت ہے اس لیے افزوں
کہ سنگِ در جو ترا محورِ جبیں ہے مجھے

کسی کے آنے تلک جاں بلب رہوں گا یونہی
یہ انتظار عجب وقتِ واپسیں ہے مجھے

اگرچہ میری بصارت نہیں محیط اس کی
پر اس کے ہونے پہ فاضل بہت یقیں ہے مجھے

فاضل میسوری

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے