دل مایوس کو سرچشمہ صدق و صفا کردے گدازِ غم اگر چاہے تو مجھ کو با خدا کردے

دل مایوس کو سرچشمہ صدق و صفا کردے گدازِ غم اگر چاہے تو مجھ کو با خدا کردے

حسرت موہانی


دل مایوس کو سرچشمہ صدق و صفا کردے
گدازِ غم اگر چاہے تو مجھ کو با خدا کردے


عطا ہو اس وفا دشمن کو توفیقِ کرم یارب
نہیں تو پھر مجھی کو بے نیاز مدعا کردے


اثر ایسا کہاں سے لائوں یارب نالۂ دل میں
جو اس بے مہر کو بھی رازِ غم سے آشنا کردے


ہوا جاتا ہے نورِ عشق پر دودِ ہوس غالب
الٰہی اصلِ حق سے لوثِ باطل کو جدا کردے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے