ڈاکٹر شرف الدین ساحلؔ
گردشِ شام اور سحر میں تو
ہر پرندے کے بال و پر میں تو
مور کے پنکھ میں تری قدرت
برق‘ سیلاب اور بھنور میں تو
ان کی تابندگی ہے امر ترا
لعل و یاقوت میں گہر میں تو
کوئی انکار کر نہیں سکتا
مٹی‘ پانی‘ ہوا‘ شرر میں تو
سارا عالم ہے تیرے قبضے میں
ملک‘ صوبے‘ نگر نگر میں تو
دل میں ساحلؔ کے تو ہی رہتا ہے
اس کی مغموم چشمِ تر میں تو
0 تبصرے