JAHAN-E-NAAT Naat World
ستمبر, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیںسبھی دکھائیں
دیے جلانے کی اشکوں سے ابتدا کی ہے نقوشِ پائے محمد کی اقتدا کی ہے
ہو تم کو مبارک ہم نفسو! کعبے کا مدینے کا جانا
بلاوا عرش سے ہوا ہے جب مرے حضور کا تو سامنا ہو اہے نور سے نبی کے نور کا
یہ کائنات تھی اُجڑے درخت کے مانند برس گیا کوئی ساون کے بخت کے مانند
غمِ دوراں میں خوش رہنے کی یہ صورت نکالی ہے غمِ سرکار لے کر زندگی جنت
بنالی ہے
ساقیِ حوضِ کوثر پَہ لاکھوں سلام شافعِ روزِ محشر پَہ لاکھوں سلام
شہرِ طیبہ کا کتنا حسیں رنگ ہے یہ زمیں دیکھ کر آسماں دنگ ہے
پھر لے کے چلا مجھ کو وِجدان مدینے میں پھر ہوگی ہر اِک مشکل آسان مدینے میں
ترے قول کتنے حسین ہیں، ترا لہجہ کتنا متین ہے تری بات کا کروں ذکر کیا،
تری بات بات میں دین ہے
محبت آپ کی، بنیاد ایماں یارسول اللہ! لٹا دوں آپ پر اپنے دل و جاں یارسول
اللہ!
مدحت شاہ کے معیار پہ ٹھہرے جا کر آنکھ حسان کے اشعار پہ ٹھہرے جا کر
آج پھر شہرِ نبی کی اتنی یاد آئی کہ بس حاضری کے شوق نے لی ایسی انگڑائی کہ
بس
کلام خاک سے کوئی نہ بحث نور سے ہے سحر نما ہے وہ نسبت جسے حضور سے ہے
آیتوں کی جب تلاوت کیجیے آپ کی ہر دم زیارت کیجیے
سرِ فاراں اے خوشا وہ صبح جس کو
نبی کی اُلفت بسا کے دل میں حیات اپنی گلاب کرلو جہانِ فانی میں رہ کے جینا
تم اپنا یوں لاجواب کرلو
جسے بھی آج تک جو کچھ ملا ہے عطا رب کی ہے، صدقہ آپ کا ہے
سبز گنبد سے کبھی بھی نہ جدا ہوں آنکھیں میرے سرکار مجھے ایسی عطا ہوں
آنکھیں
بنے ہیں آسماں، دنیا سجی آقا کے صدقے میں ملی ہم کو خدا کی آگہی آقا کے
صدقے میں
وفورِ شوق کا یہ بھی کرشمہ دیکھ لیتے ہیں ہم اکثر جاگتی آنکھوں سے طیبہ
دیکھ لیتے ہیں
نور کیا نورِ خدا ہے آپ کا مرتبہ سب سے جدا ہے آپ کا
جہانِ رنگ و بو ہے بس مرے سرکار کا صدقہ فواد و قلبِ تاباں ہے شہ ابرار کا
صدقہ
محمد مصطفی صلِّ علیٰ تشریف لاتے ہیں مبارک ہو حبیبِ کبریا تشریف لاتے ہیں
ادب سے جو درِ سرکار پہ خمیدہ رہا وہ بعدِ مرگ بھی دُنیا میں برگزیدہ رہا
وہ ایک اُمی لقب، کردگار کا لہجہ تلاوتوں میں اسی لالہ زار کا لہجہ
آرزو ہے یہی دل میں تری چاہت نہ ہو کم دُور کتنا ہی رہوں لطفِ رفاقت نہ ہو کم
منظور تھا ذکر اُس رُخِ انور کی ضیا کا ہر ذرّہ اک آئینہ ہوا ارض و سما کا!!
جو درِ سرکار سے ناآشنا رہ جائے گا در بدر کی خاک وہ پھر چھانتا رہ جائے گا
دُکھ بھری شاخوں کو خوشیوں کی سحر کرتا ہُوا
وہ ممکنات سے ناممکنات کو سوچیں
ملتی نہ حشر میں بھی شفاعت رسول کی
ہے فہم و فراست ترے افکار پہ شیدا
سامنے رکھتاہوںجان جاںکی رفعت کاعروج
سیّد صبیح رحمانی کی نعت شناسی
عزیزاحسن کی نعت شناسی